Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

دشمن کے نرغے میں ایک رات

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2015ء

18 ستمبر لڑائی زوروں پر تھی دشمن کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اب صرف اپنا منہ اونچا دکھانے کیلئے لڑرہا تھا۔ سارا دن توپوں کی گھن گرج‘ آسمان پر ہوائی جہازوں کی چیخ چنگاڑ اور ٹینکوں کی خوفناک جنگ بغیر وقفے سے جاری تھی۔

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے والد مرحوم پاک فوج میں ملازم تھے۔ 1965ء کی جنگ کے واقعات بڑے شوق سے سنایا کرتے تھے۔ انہی میں سےا یک واقعہ عبقری قارئین کے گوش گزار کررہا ہوں:۔
چونڈہ کی بڑی لڑائی کا آغاز 17 ستمبر سے ہوا اور 21 ستمبر تک جاری رہی‘ تاہم10 ستمبر سے ہی دونوں اطراف میں ٹینک یونٹوں کا اضافہ ہونا شروع ہوگیا تھا۔ جنگ میں کبھی سیالکوٹ پسرورریلوے لائن پر تیزی آجاتی تو کسی دن جلسر سیکٹر کےعلاقے میں حملہ ہوجاتا۔ دشمن سیالکوٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے وزیر آباد پہنچنا چاہتا تھا۔ اس زمانے میں ٹینکوں کی لڑائی رات کے وقت نہیں ہوتی تھی کیونکہ ٹینکوں پر (نائٹ ویژن ڈیوائسس) اندھیرے میں دیکھنے کے آلات نہیں ہوتے تھے۔ اس لیے سورج ڈوبنے کے وقت دونوں اطراف کے ٹینکوں کوواپسی کا حکم ملتا اور دو،دو کلومیٹر اپنے اپنے علاقے میں پیچھے آکر رک جاتے اور مرمت‘ ایمونیشن اور پٹرول ڈلوانے کا کام رات کو ہوتا رہتا تاکہ تیاری کرکے اگلے دن پھر صبح فرنٹ لائن پر جانا ہوتا تھا تاہم انفنٹری اور توپ خانہ رات کو اپنی کارروائیاں جاری رکھتے۔
18 ستمبر لڑائی زوروں پر تھی دشمن کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اب صرف اپنا منہ اونچا دکھانے کیلئے لڑرہا تھا۔ سارا دن توپوں کی گھن گرج‘ آسمان پر ہوائی جہازوں کی چیخ چنگاڑ اور ٹینکوں کی خوفناک جنگ بغیر وقفے سے جاری تھی۔ دھواں اور گرد و غبار اس قدر زیادہ تھا کہ ٹینک بہت قریب سے اوربعض اوقات سومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ایک دوسرے کو نشانہ بنارہے تھے۔ ایک عینی شاہد فوجی کا کہنا ہے کہ بعض موقع پر اچانک انتہائی قریب سے دشمن نظر آیا‘ دونوں کو فائر کرنے کا موقع نہیں تھا‘ ٹینک نے ٹینک کو ٹکر ماری‘ دونوں خراب ہوئے‘ وہیں پر چار چار جوان ٹینکوں سے باہر نکلے اور دست بدست جنگ ہوئی‘ اللہ کا شکر ہے ایسے واقعات میں بھی زیادہ تر پاکستانی فوجیوں کا پلہ بھاری رہا۔
سورج غروب ہونے پر دونوں اطراف کے ٹینکوں کو واپسی کا حکم ملا۔ ہمارا ایک ٹینک جو دشمن کے ٹینکوں کے بہت ہی زیادہ قریب تھا۔ وائرلیس سسٹم تباہ ہونے کی وجہ سے واپسی کا آرڈر نہیں سن سکا۔ اس میں صوبیدار صاحب اور دوسرے تین جوان شام کے اندھیرے اور گردو غبارکی وجہ سے درست سمت کا اندازہ نہیں لگاسکے اور محض دوسرے ٹینکوں کا رخ موڑتےدیکھ کر ان کے ساتھ غلطی سے بھارت کی طرف چل پڑے۔ تین، چار کلومیٹر دور جاکر ٹینک جھمگٹوں میں درختوں کے نیچے کھڑے ہوگئے۔ ابھی تک صوبیدار صاحب اور ساتھیوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ کس خطرناک صورتحال میں گھرچکے ہیں۔ ان کے دو ساتھی نکل کر کھانا لینے کیلئے لنگر کی طرف روانہ ہوئے اور بغیر کھانا لیے بہت جلد گھبرائے ہوئے واپس آگئے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں کی وردی پر پونا ہارس (رجمنٹل بیج) کا نشان ہے اور اردگرد کے ٹینک بھی اپنے نہیں ہیں۔ یہ سب کچھ انہوں نے لنگر کی آگ کی روشنی میں دیکھا تھا۔ بہرحال صوبیدار صاحب نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور ساتھیوں کی ہمت بندھائی اور دو بندوں کو پھر کھانا لینے بھیجا۔ اس دفعہ انہوں نے قمیص اتاری ہوئی تھی اور منہ پر ذرا تولیہ لپیٹ رکھا تھا۔ لنگر پر بھارتی فوجیوں کی لائن لگی ہوئی تھی اور جلدی جلدی کھانا تقسیم کیا جارہا تھا۔ باری آنے پر دونوں جوانوں نے تولیے سے پسینہ پوچھتے ہوئے پلیٹیں آگے کردیں اور کھانا لے کر باخیریت ٹینک میں آگئے۔ اب چاروں یہاں سے بچ نکلنے کی تدبیریں سوچنے لگے۔ ان کو پتہ تھا تھوڑی دیر بعد پٹرول ڈالنے والے آجائیں گے پھر ایک گروپ ٹینک

کی مرمت کے بارے میں پوچھنے آئے گا۔ اس کے علاوہ ایک گروپ ٹینک کیلئے ایمونیشن دینے آئے گا۔ ان تمام حالات کا اندازہ کرتے ہوئے ان میں گھبراہٹ طاری ہورہی تھی۔ ٹینک کوسٹارٹ کرکے بھگا لے جانا ابھی ممکن نہیں تھا لیکن صبح کی روشنی سے پہلے پہلے وہاں سے نکلنا ضروری تھا‘ اللہ تعالیٰ سے التجا کرتے ہوئے سب نے بار بار دعائیں مانگیں‘ آخر صوبیدار صاحب نے اپنے تینوں جوانوں کو کہا ہم ہتھیار بالکل نہیں ڈالیں گے اور بچنے کی پوری کوشش کریں گے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا جو بھی کام کرنے والے بندے آئیں بالکل مختصر بات کرنی ہے جیسے ’’ٹھیک ہے‘‘ ’’کردو‘‘ ’’نہیں ضرورت‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ تھوڑی دیر بعد بھارتی فوج کی پٹرول ڈالنے والی گاڑی آئی اور ٹینک میں پٹرول ڈلوا لیا گیا۔ پھر بھارتی فوج کے فیلڈ سروس (یعنی مرمت) والے لوگ آئے کہا گیا نہیں ضرورت‘ ایمونیشن دینے والے لوگ آئے تو نہیں لیا گیا کیونکہ ہمارے ٹینک کی گن کا بور مختلف تھا البتہ پانچ گولے پہلے سے بچے ہوئے تھے۔صبح سحری کے وقت جبکہ ابھی اندھیرا ہی تھا۔ بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت اور تیاری سے اندازہ ہوا کہ کچھ دیر بعد رسالے کو مارچ کا حکم آنے والا ہے۔ لیکن صوبیدار صاحب نے بسم اللہ پڑھتے ہوئے اپنا ٹینک پہلے سٹارٹ کردیا اور کبھی آگے اور پیچھے کرتے ہوئے (جیسے ٹیسٹنگ کا دکھاوا کرتے ہیں) دشمن کےجم گٹھوں سے ذرا سومیٹر باہر لے گیا۔یک دم انہوں نے بڑی گن کا رخ بھارتی ٹینکوں کی طرف کیا۔ پورے پانچ گولے دشمن پر فائر کیے اور فرنٹ لائن کی طرف دوڑ لگادی جوکہ تین چار کلومیٹر دور تھی۔ تھوڑی دیر تک دشمن کو بالکل سمجھ نہیں آئی پھر اس نے توپ خانے کی مدد سے ٹینک کو روکنے کی کوشش کی۔ بہرحال فرنٹ لائن کے قریب پہنچ کر ایک اور خطرناک مرحلہ ابھی عبور کرنا باقی تھا۔ پاکستانی فوجیوں کو کیسے معلوم ہو کہ بھارت کی طرف سے ان کا اپنا ٹینک آرہا ہے۔ اب قدرے روشنی ہونے لگی تھی۔ ٹینک کی گن پر سفید کپڑے باندھ دئیے گئے اور گن کا رخ ایک سائیڈ کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ دیکھنے والوں کومعلوم ہو کہ خطرناک ارادہ نہیں ہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے ٹینک کو نشانےپر لے رکھا تھا اور عجیب کشمکش میں دیکھ رہے تھے کہ دشمن ہتھیار ڈالنے کیوں آرہا ہے۔ ٹینک آہستہ آہستہ بڑھتا ہوا ہمارے مورچوں کے درمیان آگیا۔ چاروں جوان نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے باہر نکلے اور اردگرد موجود فوجی جوانوں سے گلے مل رہے تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال تھی جس کی وجہ سے انہوں نے خطرناک صورتحال میں رات گزارنے کے باوجود بھارت کے پانچ ٹینک تباہ کردئیے اور خود بھی کامیابی سے واپس آگئے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 314 reviews.